EN हिंदी
آئی تھی اس طرف جو ہوا کون لے گیا | شیح شیری
aai thi us taraf jo hawa kaun le gaya

غزل

آئی تھی اس طرف جو ہوا کون لے گیا

افضل گوہر راؤ

;

آئی تھی اس طرف جو ہوا کون لے گیا
خالی پڑا ہے طاق دیا کون لے گیا

اس شہر میں تو کوئی سلیمان بھی نہیں
میں کیا بتاؤں تخت سبا کون لے گیا

دشمن عقب میں آ بھی گیا اور ابھی تلک
تم کو خبر نہیں ہے عصا کون لے گیا

اپنے بدن سے لپٹا ہوا آدمی تھا میں
مجھ سے چھڑا کے مجھ کو بتا کون لے گیا

گوہرؔ یہ ماجرا تو پرندوں سے پوچھنا
پیڑوں کو کیا پتہ ہے ہوا کون لے گیا