آہوں سے مرے گھر میں ہوا گرم رہے گی
میں جاؤں گا تو بھی مری جا گرم رہے گی
بھرتے ہی رہیں گے نفس سرد ہزاروں
جب تک کہ تری آن و ادا گرم رہے گی
جلنا مرے تب دل کا لگے گا یہ ٹھکانے
صحبت تری جب مجھ سے سدا گرم رہے گی
چوٹی میں دل سوختہ کو گوندھ کے پیارے
مت پھیک قفا پر کہ قفا گرم رہے گی
بلبل نہ مجھے دیجیو تو نالے کی تکلیف
ورنہ اثر اس کے سے صبا گرم رہے گی
جب تک نہیں تو دختر رز ہی کو رکھوں گا
کچھ تو یہ بغل میری بھلا گرم رہے گی
عشاق کو ترغیب محبت ہی کرے گا
جب تک ہے حسنؔ بزم وفا گرم رہے گی
غزل
آہوں سے مرے گھر میں ہوا گرم رہے گی
میر حسن