EN हिंदी
آہیں بھریں گے ہم کبھی نالہ کریں گے ہم | شیح شیری
aahen bharenge hum kabhi nala karenge hum

غزل

آہیں بھریں گے ہم کبھی نالہ کریں گے ہم

منظر لکھنوی

;

آہیں بھریں گے ہم کبھی نالہ کریں گے ہم
جب تک نہ بولیے گا پکارا کریں گے ہم

دنیا کو دین دین کو دنیا کریں گے ہم
تیرے بنیں گے ہم تجھے اپنا کریں گے ہم

کچھ ہے تو یادگار محبت یہی سہی
وہ چھوڑ دیں ستم بھی تو پھر کیا کریں گے ہم

دعوے بڑے ہیں تم کو جوانی کی نیند پر
اچھا تو آج رات کو نالا کریں گے ہم

دل ایسا ساتھ کھیلا ہوا دوست اور دغا
اب کیا کسی پہ خاک بھروسا کریں گے ہم

پھر طالبان دید کو آنکھیں فضول دیں
جب آپ جاننے تھے کہ پردا کریں گے ہم

تنکے چنے کبھی تو کبھی خاک اڑائی ہے
منظرؔ نہ جانے اور ابھی کیا کریں گے ہم