EN हिंदी
آہ وہ کون تھا خدا مارا | شیح شیری
aah wo kaun tha KHuda mara

غزل

آہ وہ کون تھا خدا مارا

معروف دہلوی

;

آہ وہ کون تھا خدا مارا
جس نے اس سے مجھے لگا مارا

کیا غضب تھی وہ جنبش ابرو
صاف جیسے کہ نیمچا مارا

بعد مدت ملے تھے کل ان سے
آج لوگوں نے پھر لگا مارا

وصل کی شب بھی میں نہ سویا آہ
روز ہجر ان کے خوف کا مارا

پا کے مرضی کھلا جو باتوں میں
یہ ہنسایا کہ بس لٹا مارا

جنس‌ صبر و خرد لٹے معروفؔ
ملک دل فوج غم نے آ مارا