آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
عرش پر برچھیاں چلاتی ہے
ناز بردار لب ہے جاں جب سے
تیرے خط کی خبر کو پاتی ہے
اے شب ہجر راست کہہ تجھ کو
بات کچھ صبح کی بھی آتی ہے
چشم بددور چشم تر اے میرؔ
آنکھیں طوفان کو دکھاتی ہے
غزل
آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
میر تقی میر
غزل
میر تقی میر
آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
عرش پر برچھیاں چلاتی ہے
ناز بردار لب ہے جاں جب سے
تیرے خط کی خبر کو پاتی ہے
اے شب ہجر راست کہہ تجھ کو
بات کچھ صبح کی بھی آتی ہے
چشم بددور چشم تر اے میرؔ
آنکھیں طوفان کو دکھاتی ہے