آگ پانی بھی ہے مٹی ہے ہوا ہے مجھ میں
میرے خالق کا کوئی راز چھپا ہے مجھ میں
ہو نہ جائے تہہ و بالا کہیں دنیا ساری
ایک طوفان بلا خیز بپا ہے مجھ میں
روک لیتی ہوں قدم خود ہی غلط راہوں سے
ایسا لگتا ہے کوئی مجھ سے بڑا ہے مجھ میں
ایک مدت سے وہ خاموش ہے سیماؔ لیکن
ایک مدت سے وہی چیخ رہا ہے مجھ میں

غزل
آگ پانی بھی ہے مٹی ہے ہوا ہے مجھ میں
سیما گپتا