EN हिंदी
آگ ہے خوب تھوڑا پانی ہے | شیح شیری
aag hai KHub thoDa pani hai

غزل

آگ ہے خوب تھوڑا پانی ہے

پرکھر مالوی کانھا

;

آگ ہے خوب تھوڑا پانی ہے
یہ یہاں روز کی کہانی ہے

خود سے کرنا ہے قتل خود کو ہی
اور خود لاش بھی اٹھانی ہے

پی گئے ریت تشنگی میں لوگ
شور اٹھا تھا یاں پہ پانی ہے

یہ ہی کہنے میں کٹ گئے دو دن
چار ہی دن کی زندگانی ہے

سارے کردار مر گئے لیکن
رو میں اب بھی مری کہانی ہے