EN हिंदी
آفتوں میں گھر گیا ہوں زیست سے بے زار ہوں | شیح شیری
aafaton mein ghir gaya hun zist se be-zar hun

غزل

آفتوں میں گھر گیا ہوں زیست سے بے زار ہوں

اختر انصاری

;

آفتوں میں گھر گیا ہوں زیست سے بے زار ہوں
میں کسی رومان غم کا مرکزی کردار ہوں

مدتوں کھیلی ہیں مجھ سے غم کی بے درد انگلیاں
میں رباب زندگی کا اک شکستہ تار ہوں

دوسروں کا درد اخترؔ میرے دل کا درد ہے
مبتلائے غم ہے دنیا اور میں غم خوار ہوں