آئے آنے کو ہزاروں غم ہزاروں غم گئے
غم زیادہ سے زیادہ آئے کم سے کم گئے
دم دلاسے حوصلے دیتے مسیحا دم گئے
آئے بے حد خوش مگر با دیدۂ پر نم گئے
اب نہ آنا تم پئے بیمار پرسی دوستو
اب یہی الفاظ کافی ہیں تم آئے ہم گئے
اڑ گئے تو اڑ گئے کافور کی مانند ہم
جم گئے تو انجمن میں صورت یخ جم گئے
در بدر دھونی رمانے والے رمتے اب کہاں
در بہ در دھونی رمانے والے رمتے رم گئے
یورش برق و بلا میں کب مرا دم خم گیا
جل گئی رسی تو کیا کیا اس کے پیچ و خم گئے
اب تو اپنے آپ میں بھی حضرت آدم نہیں
اب تو اپنے آپ سے بھی حضرت آدم گئے
غزل
آئے آنے کو ہزاروں غم ہزاروں غم گئے
پنڈت امرناتھ ہوشیارپوری