EN हिंदी
آدمی اپنی ذات میں تنہا | شیح شیری
aadmi apni zat mein tanha

غزل

آدمی اپنی ذات میں تنہا

جمیل یوسف

;

آدمی اپنی ذات میں تنہا
عالم شش جہات میں تنہا

اے خدا تو ہی بے مثال نہیں
میں بھی ہوں کائنات میں تنہا

مجھ کو ہر ایک بات کا غم ہے
میں ہوں ہر ایک بات میں تنہا

موت کے دشت بے کنار میں گم
شہر کے حادثات میں تنہا

مجھ کو کس جرم میں اتار دیا
کار زار حیات میں تنہا

بے اماں دشمنوں کی زد میں ہوں
دہر کے سومنات میں تنہا

آپ اپنی تلاش ہے مجھ کو
ہوں عجب مشکلات میں تنہا