EN हिंदी
آدمی آدمی کے بس کا نہیں | شیح شیری
aadmi aadmi ke bas ka nahin

غزل

آدمی آدمی کے بس کا نہیں

مژدم خان

;

آدمی آدمی کے بس کا نہیں
اور یہ قصہ سو برس کا نہیں

صرف تصویر کھینچ سکتا ہے
دکھ ترے کیمرے کے بس کا نہیں

جب یہ آتی ہے تو نہیں جاتی
آگہی ہے حضور چسکا نہیں

جلتی بتی ہے وہ ہوا ہوں میں
مسئلہ صرف دسترس کا نہیں

رکشے والے نے اس کو بتلایا
یہ ترا منتظر ہے بس کا نہیں