آدھی آگ اور آدھا پانی ہم دونوں
جلتی بجھتی ایک کہانی ہم دونوں
مندر مسجد گرجا گھر اور گرودوارہ
لفظ کئی ہیں ایک معانی ہم دونوں
روپ بدل کر نام بدل کر آتے ہیں
فانی ہو کر بھی لا فانی ہم دونوں
گیانی دھیانی چتر سیانی دنیا میں
جیتے ہیں اپنی نادانی ہم دونوں
آدھا آدھا بانٹ کے جیتے رہتے ہیں
رونق ہو یا ہو ویرانی ہم دونوں
نظر لگے نا اپنی جگ مگ دنیا کو
کرتے رہتے ہیں نگرانی ہم دونوں
خوابوں کا اک نگر بسا لیتے ہیں روز
اور بن جاتے ہیں سیلانی ہم دونوں
تو ساون کی شوخ گھٹا میں پیاسا بن
چل کرتے ہیں کچھ من مانی ہم دونوں
اک دوجے کو روز سناتے ہیں دانشؔ
اپنی اپنی رام کہانی ہم دونوں
غزل
آدھی آگ اور آدھا پانی ہم دونوں
مدن موہن دانش