آبادیوں میں کھو گیا صحراؤں کا جنون
شہروں کا جمگھٹوں میں گیا گاؤں کا سکون
حالات کے اسیر ہوئے مسخ ہو گئے
چہرے پہ جن کے دوڑتا تھا نازکی کا خون
تہذیب نو کی روشنی میں جل بجھے تمام
ماضی کی یادگار مرے علم اور فنون
بے چین زندگی کے تقاضے عجیب ہیں
پھر اس جگہ چلیں جہاں کھو آئے ہیں سکون
یہ تجربہ بھی گردش حالات سے ہوا
کیسے سپید ہوتا ہے ہر آشنا کا خون
لو کام ہوش سے یہ نیا دور ہے متینؔ
وحشت نہ ساتھ دے گی نہ کام آئے گا جنون
غزل
آبادیوں میں کھو گیا صحراؤں کا جنون
سید فضل المتین