آ تجھ کو خیال میں بساؤں
سوئے ہوئے درد کو جگاؤں
دل پھٹنے لگا ہے یاد محبوب
آ تجھ کو ہی اب گلے لگاؤں
جز تیرے نہ سن سکے کوئی بھی
اس لے میں تجھے میں گنگناؤں
اے نغمہ طراز جسم موزوں
مصرع کی طرح تجھے اٹھاؤں
جو گزرا ہے تیری خلوتوں میں
کیسے وہ زمانہ بھول جاؤں
ہو بس میں مرے تو سنگ دل کو
حالات کا آئینہ دکھاؤں
غزل
آ تجھ کو خیال میں بساؤں
رضا ہمدانی