EN हिंदी
آ ادھر آ حوصلہ گر کچھ ہے قاتل اور بھی | شیح شیری
aa idhar aa hausla gar kuchh hai qatil aur bhi

غزل

آ ادھر آ حوصلہ گر کچھ ہے قاتل اور بھی

ہر بھجن سنگھ سوڑھی بسمل

;

آ ادھر آ حوصلہ گر کچھ ہے قاتل اور بھی
دیکھتا جا شوق وصل روح بسمل اور بھی

دیکھ کر مقتل میں جوش خون بسمل اور بھی
چڑھ گیا اک دم دم شمشیر قاتل اور بھی

جب سے اپنا کعبۂ دل جلوہ گاہ یار ہے
بڑھ گئی ہے عاشقوں میں عظمت دل اور بھی

چاہنے والا ترا اک میں ہی تو تنہا نہیں
شکر ہے اس جرم الفت میں ہیں شامل اور بھی

دیکھیے پھر کس طرح ہوتا نہیں ان پر اثر
کاش سن لیتے نوائے پردۂ دل اور بھی

چشم ساقی ہو ادھر بھی دورۂ جام نگاہ
ہیں درون خانۂ الفت میں ہیں شامل اور بھی

میں تو پہلے ہی سے نذر آسیائے چرخ تھا
عشق نے رکھ دی مرے سینے پہ اک سل اور بھی

میں تو تیرا ہو لیا تو بھی تو ہو میرا کبھی
تیری نظر مہر کو تکتے ہیں بسملؔ اور بھی