اے بلبل خوش لحن یہ شیریں سخنی دیکھ
صد رنگ قبا دیکھ مری گل بدنی دیکھ
ہر موج صبا پر بھی لچک جائے ہے اے ہے
اے شاخ گل اندام یہ گل ریز تنی دیکھ
دل کوفہ کی مانند ہوا جاتا ہے یا رب
اے منبۂ رحمت ز نگاہ مدنی دیکھ
واقف ہی نہیں تو مری تاریخ سے ناقد
اک بار پلٹ کر کبھی خلق حسنی دیکھ
دل لگتا ہے باہر سے جو بوسیدہ مکاں سا
داخل تو کبھی ہو کے یہ قصر ادنی دیکھ
غزل
اے بلبل خوش لحن یہ شیریں سخنی دیکھ
عفیف سراج