EN हिंदी
دل کو رنجیدہ کرو آنکھ کو پر نم کر لو | شیح شیری
dil ko ranjida karo aankh ko pur-nam kar lo

غزل

دل کو رنجیدہ کرو آنکھ کو پر نم کر لو

زبیر رضوی

;

دل کو رنجیدہ کرو آنکھ کو پر نم کر لو
مرنے والے کا کوئی دیر تو ماتم کر لو

وہ ابھی لوٹے ہیں ہارے ہوئے لشکر کی طرح
ساز ہائے طرب انگیز ذرا کم کر لو

سنسناتے ہیں ہر اک سمت ہواؤں کے بھنور
اپنے بکھرے ہوئے اطراف کو باہم کر لو

اتنے تنہا ہو تو اس ساعت بے مصرف میں
اپنی آنکھوں میں کوئی چہرہ مجسم کر لو

یہ زمیں ٹوٹے ہوئے چاند کی کھیتی ہے زبیرؔ
میری راتوں میں بپا کوئی بھی عالم کر لو