EN हिंदी
راٹ شیاری | شیح شیری

راٹ

43 شیر

اندھیری رات کو میں روز عشق سمجھا تھا
چراغ تو نے جلایا تو دل بجھا میرا

عبدالرحمان احسان دہلوی




ہم فقیروں کا پیرہن ہے دھوپ
اور یہ رات اپنی چادر ہے

عابد ودود




رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی
خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا

احمد فراز




چاند بھی نکلا ستارے بھی برابر نکلے
مجھ سے اچھے تو شب غم کے مقدر نکلے

احمد مشتاق




یہ تنہا رات یہ گہری فضائیں
اسے ڈھونڈیں کہ اس کو بھول جائیں

احمد مشتاق




آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی
آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا

احمد ندیم قاسمی




عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ہو گئیں
ہائے وہ راتیں کہ جو خواب پریشاں ہو گئیں

اختر شیرانی