EN हिंदी
مہبب شیاری | شیح شیری

مہبب

37 شیر

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

احمد فراز




جس بھی فن کار کا شہکار ہو تم
اس نے صدیوں تمہیں سوچا ہوگا

احمد ندیم قاسمی




تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گل تر سے
ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتا

اکبر الہ آبادی




آ کہ میں دیکھ لوں کھویا ہوا چہرہ اپنا
مجھ سے چھپ کر مری تصویر بنانے والے

اختر سعید خان




جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نظریں
عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی

امجد اسلام امجد




چراغ چاند شفق شام پھول جھیل صبا
چرائیں سب نے ہی کچھ کچھ شباہتیں تیری

انجم عرفانی




پھول مہکیں گے یوں ہی چاند یوں ہی چمکے گا
تیرے ہوتے ہوئے منظر کو حسیں رہنا ہے

اشفاق حسین