EN हिंदी
حجرت شیاری | شیح شیری

حجرت

18 شیر

مجھے تو خیر وطن چھوڑ کر اماں نہ ملی
وطن بھی مجھ سے غریب الوطن کو ترسے گا

ناصر کاظمی




ابھی تو ایک وطن چھوڑ کر ہی نکلے ہیں
ہنوز دیکھنی باقی ہیں ہجرتیں کیا کیا

صبا اکبرآبادی




کچھ بے ٹھکانہ کرتی رہیں ہجرتیں مدام
کچھ میری وحشتوں نے مجھے در بدر کیا

صابر ظفر




مجھے بھی لمحۂ ہجرت نے کر دیا تقسیم
نگاہ گھر کی طرف ہے قدم سفر کی طرف

شہپر رسول