EN हिंदी
بینڈیگ شیاری | شیح شیری

بینڈیگ

13 شیر

خلوص ہو تو کہیں بندگی کی قید نہیں
صنم کدے میں طواف حرم بھی ممکن ہے

مضطر حیدری




تو میرے سجدوں کی لاج رکھ لے شعور سجدہ نہیں ہے مجھ کو
یہ سر ترے آستاں سے پہلے کسی کے آگے جھکا نہیں ہے

رفیق راز




کیسے کریں بندگی ظفرؔ واں
بندوں کی جہاں خدائیاں ہیں

صابر ظفر




جواز کوئی اگر میری بندگی کا نہیں
میں پوچھتا ہوں تجھے کیا ملا خدا ہو کر

شہزاد احمد




صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات
کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے ہم

شکیل بدایونی




شاہوں کی بندگی میں سر بھی نہیں جھکایا
تیرے لیے سراپا آداب ہو گئے ہم

تابش دہلوی