EN हिंदी
عائشہ شیاری | شیح شیری

عائشہ

19 شیر

وہ عیادت کو نہ آیا کریں میں در گزرا
حال دل پوچھ کے اور آگ لگا جاتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر




بہر عیادت آئے وہ لیکن قضا کے ساتھ
دم ہی نکل گیا مرا آواز پا کے ساتھ

مومن خاں مومن




ایک دن پوچھا نہ حاتمؔ کو کبھو اس نے کہ دوست
کب سے تو بیمار ہے اور کیا تجھے آزار ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا
ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا

شیخ ظہور الدین حاتم




لے میری خبر چشم مرے یار کی کیوں کر
بیمار عیادت کرے بیمار کی کیوں کر

تاباں عبد الحی