نگاہیں جوڑ اور آنکھیں چرا ٹک چل کے پھر دیکھا
مرے چہرے اوپر کی شاہ خوباں نے نظر ثانی
شیخ ظہور الدین حاتم
پڑی پھرتی ہیں کئی لیلیٰ و شیریں ہر جا
پر کوئی ہائے یہاں مجنوں و فرہاد نہیں
شیخ ظہور الدین حاتم
پگڑی اپنی یہاں سنبھال چلو
اور بستی نہ ہو یہ دلی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
پگڑی اپنی یہاں سنبھال چلو
اور بستی نہ ہو یہ دلی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
پہن کر جامہ بسنتی جو وہ نکلا گھر سوں
دیکھ آنکھوں میں مری پھول گئی ہے سرسوں
شیخ ظہور الدین حاتم
پھڑکوں تو سر پھٹے ہے نہ پھڑکوں تو جی گھٹے
تنگ اس قدر دیا مجھے صیاد نے قفس
شیخ ظہور الدین حاتم
پھڑکوں تو سر پھٹے ہے نہ پھڑکوں تو جی گھٹے
تنگ اس قدر دیا مجھے صیاد نے قفس
شیخ ظہور الدین حاتم