نمک حسن کا سنتا ہوں ترے جوں جوں شور
توں توں ملنے کی مرے دل میں ہوس آتی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
نوجوانوں کو دیکھ کر حاتمؔ
یاد عہد شباب آوے ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
نظر میں بند کرے ہے تو ایک عالم کو
فسوں ہے سحر ہے جادو ہے کیا ہے آنکھوں میں
شیخ ظہور الدین حاتم
نظر میں بند کرے ہے تو ایک عالم کو
فسوں ہے سحر ہے جادو ہے کیا ہے آنکھوں میں
شیخ ظہور الدین حاتم
نظر میں اس کی جو چڑھتا ہے سو جیتا نہیں بچتا
ہمارا سانولا اس شہر کے گوروں میں کالا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
نے کعبہ کی ہوس نہ ہوائے کنشت ہے
دیکھا تو دونوں جائے وہی سنگ و خشت ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
نگاہیں جوڑ اور آنکھیں چرا ٹک چل کے پھر دیکھا
مرے چہرے اوپر کی شاہ خوباں نے نظر ثانی
شیخ ظہور الدین حاتم