EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں نے تم کو دل دیا اور تم نے مجھے رسوا کیا
میں نے تم سے کیا کیا اور تم نے مجھ سے کیا کیا

محمد رفیع سودا




انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے




اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح
میں نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح




اوروں کی برائی کو نہ دیکھوں وہ نظر دے
ہاں اپنی برائی کو پرکھنے کا ہنر دے




ہم جس کے ہو گئے وہ ہمارا نہ ہو سکا
یوں بھی ہوا حساب برابر کبھی کبھی




ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے




موت کی پہلی علامت صاحب
یہی احساس کا مر جانا ہے




وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall




the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall

محمد رفیع سودا




انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے




اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح
میں نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح




اوروں کی برائی کو نہ دیکھوں وہ نظر دے
ہاں اپنی برائی کو پرکھنے کا ہنر دے




ہم جس کے ہو گئے وہ ہمارا نہ ہو سکا
یوں بھی ہوا حساب برابر کبھی کبھی




ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے




موت کی پہلی علامت صاحب
یہی احساس کا مر جانا ہے




وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall




the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall

محمد رفیع سودا




مت پوچھ یہ کہ رات کٹی کیونکے تجھ بغیر
اس گفتگو سے فائدہ پیارے گزر گئی

محمد رفیع سودا




موج نسیم آج ہے آلودہ گرد سے
دل خاک ہو گیا ہے کسی بے قرار کا

محمد رفیع سودا




نہ جیا تیری چشم کا مارا
نہ تری زلف کا بندھا چھوٹا

محمد رفیع سودا




نہ جیا تیری چشم کا مارا
نہ تری زلف کا بندھا چھوٹا

محمد رفیع سودا