EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کام آئی کوہ کن کی مشقت نہ عشق میں
پتھر سے جوئے شیر کے لانے نے کیا کیا

محمد رفیع سودا




کام آئی کوہ کن کی مشقت نہ عشق میں
پتھر سے جوئے شیر کے لانے نے کیا کیا

محمد رفیع سودا




کہیو صبا سلام ہمارا بہار سے
ہم تو چمن کو چھوڑ کے سوئے قفس چلے

محمد رفیع سودا




کہتے تھے ہم نہ دیکھ سکیں روز ہجر کو
پر جو خدا دکھائے سو ناچار دیکھنا

محمد رفیع سودا




کہتے تھے ہم نہ دیکھ سکیں روز ہجر کو
پر جو خدا دکھائے سو ناچار دیکھنا

محمد رفیع سودا




کیفیت چشم اس کی مجھے یاد ہے سوداؔ
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو کہ چلا میں

محمد رفیع سودا




کون کسی کا غم کھاتا ہے
کہنے کو غم خوار ہے دنیا

محمد رفیع سودا