EN हिंदी
عمر انصاری شیاری | شیح شیری

عمر انصاری شیر

12 شیر

اٹھا یہ شور وہیں سے صداؤں کا کیوں کر
وہ آدمی تو سنا اپنے گھر میں تنہا تھا

عمر انصاری




وہی دیا کہ تھیں عاجز ہوائیں جن سے عمرؔ
کسی کے پھر نہ جلائے جلا بجھا ایسا

عمر انصاری




وہ چپ لگی ہے کہ ہنستا ہے اور نہ روتا ہے
یہ ہو گیا ہے خدا جانے دل کو رات سے کیا

عمر انصاری