EN हिंदी
سائل دہلوی شیاری | شیح شیری

سائل دہلوی شیر

13 شیر

محتسب تسبیح کے دانوں پہ یہ گنتا رہا
کن نے پی کن نے نہ پی کن کن کے آگے جام تھا

سائل دہلوی




تم آؤ مرگ شادی ہے نہ آؤ مرگ ناکامی
نظر میں اب رہ ملک عدم یوں بھی ہے اور یوں بھی

سائل دہلوی




تمہیں پروا نہ ہو مجھ کو تو جنس دل کی پروا ہے
کہاں ڈھونڈوں کہاں پھینکی کہاں دیکھوں کہاں رکھ دی

سائل دہلوی




یہ مسجد ہے یہ مے خانہ تعجب اس پر آتا ہے
جناب شیخ کا نقش قدم یوں بھی ہے اور یوں بھی

سائل دہلوی