EN हिंदी
پنڈت جواہر ناتھ ساقی شیاری | شیح شیری

پنڈت جواہر ناتھ ساقی شیر

26 شیر

کیا ہے چشم مروت نے آج مائل مہر
میں ان کی بزم سے کل آب دیدہ آیا تھا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




اپنے جنوں کدے سے نکلتا ہی اب نہیں
ساقی جو مے فروش سر رہ گزار تھا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




جم گئے راہ میں ہم نقش قدم کی صورت
نقش پا راہ دکھاتے ہیں کہ وہ آتے ہیں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




جان و دل تھا نذر تیری کر چکا
تیرے عاشق کی یہی اوقات ہے

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




ہوا نہ قرب تعلق کا اختصاص یہاں
یہ روشناس ز راہ بعیدہ آیا تھا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




ہم کو بھرم نے بحر توہم بنا دیا
دریا سمجھ کے کود پڑے ہم سراب میں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




فلک پہ چاند ستارے نکلنے ہیں ہر شب
ستم یہی ہے نکلتا نہیں ہمارا چاند

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




دل بھی اب پہلو تہی کرنے لگا
ہو گیا تم سا تمہاری یاد میں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




چھو لے صبا جو آ کے مرے گل بدن کے پاؤں
قائم نہ ہوں چمن میں نسیم چمن کے پاؤں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی