EN हिंदी
مظفر حنفی شیاری | شیح شیری

مظفر حنفی شیر

13 شیر

سنائیے وہ لطیفہ ہر ایک جام کے ساتھ
کہ ایک بوند سے ایمان ٹوٹ جاتا ہے

مظفر حنفی




سنتا ہوں کہ تجھ کو بھی زمانے سے گلہ ہے
مجھ کو بھی یہ دنیا نہیں راس آئی ادھر آ

مظفر حنفی




اس نے مجھ کو یاد فرمایا یقیناً
جسم میں آیا ہوا ہے زلزلہ سا

مظفر حنفی




یوں پلک پر جگمگانا دو گھڑی کا عیش ہے
روشنی بن کر مرے اندر ہی اندر پھیل جا

مظفر حنفی