EN हिंदी
ماہ لقا چنداؔ شیاری | شیح شیری

ماہ لقا چنداؔ شیر

13 شیر

ناداں سے ایک عمر رہا مجھ کو ربط عشق
دانا سے اب پڑا ہے سروکار دیکھنا

ماہ لقا چنداؔ




سنگ رہ ہوں ایک ٹھوکر کے لیے
تس پہ وہ دامن سنبھال آتا ہے آج

ماہ لقا چنداؔ




تیر و تلوار سے بڑھ کر ہے تری ترچھی نگہ
سیکڑوں عاشقوں کا خون کیے بیٹھی ہے

ماہ لقا چنداؔ




ان کو آنکھیں دکھا دے ٹک ساقی
چاہتے ہیں جو بار بار شراب

ماہ لقا چنداؔ