دریا میں وہ دھویا تھا کبھی دست حنائی
حسرت سے وہیں پنجۂ مرجاں میں لگی آگ
ماتم فضل محمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
چھوٹتا ہے ایک تو پھنستے ہیں آ کر اس میں دو
آج کل ہے گرم تر کیا خوب بازار قفس
ماتم فضل محمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اپنے بھی عشق کو زوال نہ ہو
نہ تمہارے جمال کو ہے کمال
ماتم فضل محمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اگر سمجھو نماز زاہد مغرور یارو
ہزاروں بار بہتر تر ہماری بے نمازی ہے
ماتم فضل محمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
آتش کا شعر پڑھتا ہوں اکثر بحسب حال
دل صید ہے وہ بحر سخن کے نہنگ کا
ماتم فضل محمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
آج مسجد میں نظر آتا تو ہے میکش مگر
مطلب اس کا بیچنا ہے شیخ کی دستار کا
ماتم فضل محمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |