EN हिंदी
حقیر شیاری | شیح شیری

حقیر شیر

22 شیر

چار دن کی بہار ہے ساری
یہ تکبر ہے یار جانی ہیچ

حقیر




بت کدے میں بھی گیا کعبہ کی جانب بھی گیا
اب کہاں ڈھونڈھنے تجھ کو ترا شیدا جاتا

حقیر




بت کو پوجوں گا صنم خانوں میں جا جا کے تو میں
اس کے پیچھے مرا ایمان رہے یا نہ رہے

حقیر




بند قبا پہ ہاتھ ہے شرمائے جاتے ہیں
کمسن ہیں ذکر وصل سے گھبرائے جاتے ہیں

حقیر