گر ہمارے قتل کے مضموں کا وہ نامہ لکھے
بیضۂ فولاد سے نکلیں کبوتر سیکڑوں
گویا فقیر محمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
دماغ اور ہی پاتی ہیں ان حسینوں میں
یہ ماہ وہ ہیں نظر آئیں جو مہینوں میں
گویا فقیر محمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
در پہ نالاں جو ہوں تو کہتا ہے
پوچھو کیا چیز بیچتا ہے یہ
گویا فقیر محمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بجلی چمکی تو ابر رویا
یاد آ گئی کیا ہنسی کسی کی
گویا فقیر محمد
اپنے سوا نہیں ہے کوئی اپنا آشنا
دریا کی طرح آپ ہیں اپنے کنار میں
گویا فقیر محمد
ٹیگز:
| داریا |
| 2 لائنیں شیری |
اے جنوں ہاتھ جو وہ زلف نہ آئی ہوتی
آہ نے عرش کی زنجیر ہلائی ہوتی
گویا فقیر محمد
ٹیگز:
| زلف |
| 2 لائنیں شیری |