EN हिंदी
اکرم نقاش شیاری | شیح شیری

اکرم نقاش شیر

13 شیر

میسر سے زیادہ چاہتا ہے
سمندر جیسے دریا چاہتا ہے

اکرم نقاش




رکھوں کہاں پہ پاؤں بڑھاؤں کدھر قدم
رخش خیال آج ہے بے اختیار پھر

اکرم نقاش




یہ کون سی جگہ ہے یہ بستی ہے کون سی
کوئی بھی اس جہان میں تیرے سوا نہیں

اکرم نقاش




یہ پوچھ آ کے کون نصیبوں جیا ہے دل
مت دیکھ یہ کہ کون ستارہ ہے بخت میں

اکرم نقاش