EN हिंदी
اجمل صدیقی شیاری | شیح شیری

اجمل صدیقی شیر

11 شیر

میرے ساتھ سوئے جنون چل مرے زخم کھا مرا رقص کر
میرے شعر پڑھ کے ملے گا کیا پتا پڑھ کے گھر کوئی پا سکا؟

اجمل صدیقی




یہ ہی ہیں دن، باغی اگر بننا ہے بن
تجھ پر ستم کس کو پتا پھر ہو نہ ہو

اجمل صدیقی