EN हिंदी
آغا شاعر قزلباش شیاری | شیح شیری

آغا شاعر قزلباش شیر

12 شیر

پامال کر کے پوچھتے ہیں کس ادا سے وہ
اس دل میں آگ تھی مرے تلوے جھلس گئے

آغا شاعر قزلباش




پہلے اس میں اک ادا تھی ناز تھا انداز تھا
روٹھنا اب تو تری عادت میں شامل ہو گیا

آغا شاعر قزلباش




تم کہاں وصل کہاں وصل کی امید کہاں
دل کے بہکانے کو اک بات بنا رکھی ہے

آغا شاعر قزلباش