EN हिंदी
عبدالرحمان احسان دہلوی شیاری | شیح شیری

عبدالرحمان احسان دہلوی شیر

46 شیر

الفت میں تیرا رونا احساںؔ بہت بجا ہے
ہر وقت مینہ کا ہونا یہ رحمت خدا ہے

عبدالرحمان احسان دہلوی




اس لب بام سے اے صرصر فرقت تو بتا
مثل تنکے کے مرا یہ تن لاغر پھینکا

عبدالرحمان احسان دہلوی




وہ آگ لگی پان چبائے سے کسو کی
اب تک نہیں بجھتی ہے بجھائے سے کسو کی

عبدالرحمان احسان دہلوی




یاد تو حق کی تجھے یاد ہے پر یاد رہے
یار دشوار ہے وہ یاد جو ہے یاد کا حق

عبدالرحمان احسان دہلوی




یارا ہے کہاں اتنا کہ اس یار کو یارو
میں یہ کہوں اے یار ہے تو یار ہمارا

عبدالرحمان احسان دہلوی




ایک بوسہ سے مراد دل ناشاد تو دو
کچھ نہ دو ہاتھ سے پر منہ سے مری داد تو دو

عبدالرحمان احسان دہلوی




آنکھیں مری پھوٹیں تری آنکھوں کے بغیر آہ
گر میں نے کبھی نرگس بیمار کو دیکھا

عبدالرحمان احسان دہلوی




آگ اس دل لگی کو لگ جائے
دل لگی آگ پھر لگانے لگی

عبدالرحمان احسان دہلوی




آہ پیچاں اپنی ایسی ہے کہ جس کے پیچ کو
پیچواں نیچا بھی تیرا دیکھ کر خم کھائے ہے

عبدالرحمان احسان دہلوی