زندگی جبر ہے اور جبر کے آثار نہیں
ہائے اس قید کو زنجیر بھی درکار نہیں
فانی بدایونی
قفس سے دور سہی موسم بہار تو ہے
اسیرو آؤ ذرا ذکر آشیاں ہو جائے
سراج لکھنوی
2 شیر
زندگی جبر ہے اور جبر کے آثار نہیں
ہائے اس قید کو زنجیر بھی درکار نہیں
فانی بدایونی
قفس سے دور سہی موسم بہار تو ہے
اسیرو آؤ ذرا ذکر آشیاں ہو جائے
سراج لکھنوی