EN हिंदी
سید شکیل دسنوی شیاری | شیح شیری

سید شکیل دسنوی شیر

7 شیر

اہرمن کا رقص وحشت ہر گلی ہر موڑ پر
بربریت دیکھ کر ہے خود قضا سہمی ہوئی

سید شکیل دسنوی




گرد سفر کے ساتھ تھا وابستہ انتظار
اب تو کہیں غبار بھی باقی نہیں رہا

سید شکیل دسنوی




موت کے خونخوار پنجوں میں سسکتی ہے حیات
آج ہے انسانیت کی ہر ادا سہمی ہوئی

سید شکیل دسنوی




پھر کوئی چوٹ ابھری دل میں کسک سی جاگی
یادوں کی آج شاید پروائی چل رہی ہے

سید شکیل دسنوی




رشتہ رہا عجیب مرا زندگی کے ساتھ
چلتا ہو جیسے کوئی کسی اجنبی کے ساتھ

سید شکیل دسنوی




شکیلؔ ہجر کے زینوں پہ رک گئیں یادیں
اسی مقام پر آ کر ٹھہر گئی شب بھی

سید شکیل دسنوی




اس سے بچھڑا تو یوں لگا جیسے
کوئی مجھ میں بکھر گیا صاحب

سید شکیل دسنوی