EN हिंदी
شاہد غازی شیاری | شیح شیری

شاہد غازی شیر

5 شیر

اس رنگ بدلتی دنیا میں پہچان بڑی ہی مشکل ہے
یہ کس کو خبر ہے اے شاہدؔ کس بھیس میں کون لٹیرا ہے

شاہد غازی




ماجھی نے ڈبویا ہے لہروں نے اچھالا ہے
گردش کے سمندر کا دستور نرالا ہے

شاہد غازی




مفلسوں کی بستی کو بیکسی نے گھیرا ہے
ہر طرف اداسی ہے ظلمتوں کا ڈیرا ہے

شاہد غازی




تیری فیاضی کے تھے چرچے بہت میں نے سنے
پھر بھی تیرے میکدے سے تشنہ کام آیا ہوں میں

شاہد غازی




تجھے اس گاؤں سے جانا ہے اک دن
حویلی کیوں بنانا چاہتا ہے

شاہد غازی