EN हिंदी
رونق نعیم شیاری | شیح شیری

رونق نعیم شیر

5 شیر

بہتر ہے اب دور رہو تم ٹیسو کے ان پھولوں سے
شوخ بہت ہے ان کی سرخی آئینہ دکھلائے تو

رونق نعیم




گلی گلی میں تکلف کی دھول ہوتی ہے
اب اپنا شہر بھی لگتا ہے اجنبی کی طرح

رونق نعیم




حالات خوں آشام سے غافل نہیں لیکن
اے ظلم ترے ہاتھ پہ بیعت نہیں کرتے

رونق نعیم




ان درختوں سے بھی ناطہ جوڑئیے
جن درختوں کا کوئی سایہ نہیں

رونق نعیم




سیکڑوں پل بنے فاصلے بھی مٹے
آدمی آدمی سے جدا ہی رہا

رونق نعیم