بے دین ہوئے ایمان دیا ہم عشق میں سب کچھ کھو بیٹھے
اور جن کو سمجھتے تھے اپنا وہ اور کسی کے ہو بیٹھے
رام اوتار گپتا مضظر
دیکھ لیا کیا جانے شام کی سونی آنکھوں میں
جھیل میں سورج اپنی ساری لالی ڈال گیا
رام اوتار گپتا مضظر
دل کا سکون رزق کے ہنگامے کھا گئے
سکھ آدمی کا چند نوالوں نے ڈس لیا
رام اوتار گپتا مضظر
دنیا تیرے نام سے مجھ کو پہچانے
عشق میں ایسا رسوا کر دے یا اللہ
رام اوتار گپتا مضظر
جو چھو لوں آسماں پاؤں کی دھرتی کھینچ لیتا ہے
وہ مجھ کو کیوں مرے قد سے بڑا ہونے نہیں دیتا
رام اوتار گپتا مضظر
لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں
اپنی تکمیل کر رہا ہوں میں
رام اوتار گپتا مضظر
میں کیسے طے کروں بے سمت راستوں کا سفر
کہاں ہے شہر تمنا کوئی پتا تو دے
رام اوتار گپتا مضظر
نہ آئے میرے ہونٹوں تک جو پیمانہ نہیں آتا
مری خودداریوں کو ہاتھ پھیلانا نہیں آتا
رام اوتار گپتا مضظر
ناموس زندگی غم انساں میں ڈھال کر
سوتی ہے رات جام سے سورج نکال کر
رام اوتار گپتا مضظر