EN हिंदी
راز مراد آبادی شیاری | شیح شیری

راز مراد آبادی شیر

3 شیر

ہر اک شکست تمنا پہ مسکراتے ہیں
وہ کیا کریں جو مسلسل فریب کھاتے ہیں

راز مراد آبادی




کسی کے وعدۂ صبر آزما کی خیر کہ ہم
اب اعتبار کی حد سے گزرتے جاتے ہیں

راز مراد آبادی




رنگ و بو کے پردے میں کون یہ خراماں ہے
ہر نفس معطر ہے ہر نظر غزل خواں ہے

راز مراد آبادی