EN हिंदी
قیصر شمیم شیاری | شیح شیری

قیصر شمیم شیر

6 شیر

کسی منزل میں بھی حاصل نہ ہوا دل کو قرار
زندگی خواہش ناکام ہی کرتے گزری

قیصر شمیم




موسم عجیب رہتا ہے دل کے دیار کا
آگے ہیں لو کے جھونکے بھی ٹھنڈی ہوا کے بعد

قیصر شمیم




میرا مذہب عشق کا مذہب جس میں کوئی تفریق نہیں
میرے حلقے میں آتے ہیں تلسیؔ بھی اور جامیؔ بھی

قیصر شمیم




ساز سے میرے غلط نغموں کی امید نہ کر
آگ کی آگ ہے دل میں تو دھواں کیوں کر ہو

قیصر شمیم




سبز موسم سے مجھے کیا لینا
شاخ سے اپنی جدا ہوں بابا

قیصر شمیم




اس کے آنگن میں روشنی تھی مگر
گھر کے اندر بڑا اندھیرا تھا

قیصر شمیم