EN हिंदी
پلو مشرا شیاری | شیح شیری

پلو مشرا شیر

7 شیر

آنسوؤں میں مرے کاندھے کو ڈبونے والے
پوچھ تو لے کہ مرے جسم کا صحرا ہے کہاں

پلو مشرا




انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے




اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح
میں نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح




اوروں کی برائی کو نہ دیکھوں وہ نظر دے
ہاں اپنی برائی کو پرکھنے کا ہنر دے




ہم جس کے ہو گئے وہ ہمارا نہ ہو سکا
یوں بھی ہوا حساب برابر کبھی کبھی




ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے




موت کی پہلی علامت صاحب
یہی احساس کا مر جانا ہے




وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall




the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall

پلو مشرا




مکین دل کو خانما‌ں خراب سے عشق تھا
قیام ڈھونڈھتا رہا تمہاری چھت کے بعد بھی

پلو مشرا




تمام ہوش ضبط علم مصلحت کے بعد بھی
پھر اک خطا میں کر گیا تھا معذرت کے بعد بھی

پلو مشرا




وہ نشہ ہے کے زباں عقل سے کرتی ہے فریب
تو مری بات کے مفہوم پہ جاتا ہے کہاں

پلو مشرا




وہ نشہ ہے کہ زباں عقل سے کرتی ہے فریب
تو مری بات کے مفہوم پہ جاتا ہے کہاں

پلو مشرا




یہ جسم تنگ ہے سینے میں بھی لہو کم ہے
دل اب وہ پھول ہے جس میں کہ رنگ و بو کم ہے

پلو مشرا