EN हिंदी
نوشاد علی شیاری | شیح شیری

نوشاد علی شیر

5 شیر

آبادیوں میں دشت کا منظر بھی آئے گا
گزرو گے شہر سے تو مرا گھر بھی آئے گا

نوشاد علی




اک بے قرار دل سے ملاقات کیجیے
جب مل گئے ہیں آپ تو کچھ بات کیجیے

نوشاد علی




کرنا ہے شاعری اگر نوشادؔ
میرؔ کا کلیات یاد کرو

نوشاد علی




سامنے اس کے ایک بھی نہ چلی
دل میں باتیں ہزار لے کے چلے

نوشاد علی




زندگی مختصر ملی تھی ہمیں
حسرتیں بے شمار لے کے چلے

نوشاد علی