بعد مرنے کے بھی ارمان یہی ہے اے دوست
روح میری ترے آغوش محبت میں رہے
نادر شاہجہاں پوری
بھرے رہتے ہیں اشک آنکھوں میں ہر دم
مری ہر سانس میں اب غم کی بو ہے
نادر شاہجہاں پوری
انسان کے دل کو ہی کوئی ساز نہیں ہے
کس پردہ میں ورنہ تری آواز نہیں ہے
نادر شاہجہاں پوری
جل بجھوں گا بھڑک کے دم بھر میں
میں ہوں گویا دیا دوالی کا
نادر شاہجہاں پوری
جو بھی دے دے وہ کرم سے وہی لے لے نادرؔ
منہ سے مانگو تو خدا اور خفا ہوتا ہے
نادر شاہجہاں پوری
کسی سے پھر میں کیا امید رکھوں
مری امید تو یا رب تو ہی ہے
نادر شاہجہاں پوری
مطلب کا زمانہ ہے نادرؔ کوئی کیا دے گا
مجھ سوختۂ قسمت کو دے گا تو خدا دے گا
نادر شاہجہاں پوری
ننگ ہے راز محبت کا نمایاں ہونا
مر بھی جاؤں میں اگر تم نہ پریشاں ہونا
نادر شاہجہاں پوری
پتھروں پہ نام لکھتا ہوں ترا
دیکھ تو او بت مری دیوانگی
نادر شاہجہاں پوری