EN हिंदी
محمد سالم شیاری | شیح شیری

محمد سالم شیر

2 شیر

بھول گیا ہوں سب کچھ سالمؔ مجھ کو کچھ بھی یاد نہیں
یادوں کے آئینے میں اب اک اک چہرہ دھندلا ہے

محمد سالم




پیاس کے شہر میں دریا بھی سرابوں کا ملا
منزل شوق ترستی رہی پانی کے لئے

محمد سالم