EN हिंदी
مہتاب ظفر شیاری | شیح شیری

مہتاب ظفر شیر

3 شیر

ایک رسم سرفروشی تھی سو رخصت ہو گئی
یوں تو دیوانے ہمارے بعد بھی آئے بہت

مہتاب ظفر




جن کی حسرت میں دل رسوا نے غم کھائے بہت
سنگ ہم پر ان دریچوں نے ہی برسائے بہت

مہتاب ظفر




زباں زباں پہ شور تھا کہ رات ختم ہو گئی
یہاں سحر کی آس میں حیات ختم ہو گئی

مہتاب ظفر